مسلمان صدیوں تک قلم اور تلوار کے ساتھ فرماں روائی کرتے کرتے آخرکار تھک گئے، ان کی روح جہاد سرد پڑ گئی، قوت اجتہاد شل ہوگئی، جس کتاب نے ان کو علم کی روشنی اور عمل کی طاقت بخشی تھی اس کو انہوں نے محض ایک متبرک یادگار بنا کر غلافوں میں لپیٹ دیا، جس ہادی اعظمﷺ کی سنت نے ان کی تہذیب کو ایک مکمل فکری و عملی نظام کی صورت بخشی تھی ، اس کی پیروی کو انہوں نے چھوڑ دیا، جس کی وجہ سے مسلمان امامت کے منصب سے معزول ہوگئے۔ (تنقیحات)
اقامت دین، نفاذ شریعت اور اجرائے حدود اللہ کے لیے حکومت چاہنا اورا سکے حصول کی کوشش کرنا نہ صرف جائز بلکہ مطلوب و مندوب ہے اور وہ لوگ غلطی پر ہیں جو اسے دنیا پرستی یا دنیا طلبی سے تعبیر کرتے ہیں۔ (اسلامی ریاست)
جاہلیت کے زمانے میں میں نے بہت کچھ پڑھا ہے۔ قدیم و جدید فلسفہ، سائنس، معاشیات، سیاسیات وغیرہ پر اچھی خاصی ایک لائبریری دماغ میں اتار چکا ہوں، مگر جب آنکھ کھول کر قرآن کو پڑھا تو بخدا یوں محسوس ہوا کہ جو کچھ پڑھا تھا سب ہیچ تھا- علم کی جڑ تو اب ہاتھ آئی ہے۔
کانٹ، ہیگل، نٹشے، مارکس اور دنیا کے تمام بڑے بڑے مفکرین اب مجھے بچے نظر آتے ہیں- بے چاروں پر ترس آتا ہے کہ ساری عمر جن گتھیوں کو سلجھاتے رہے اور جن مسائل پر بڑی بڑی کتابیں تصنیف کر ڈالیں، پھر بھی حل نہ کر سکے، ان کو اس کتاب نے ایک دو فقروں میں حل کرکے رکھ دیا- میری محسن بس یہی کتاب ہے- اس نے مجھے بدل کر رکھ دیا- حیوان سے انسان بنا دیا- تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئی- ایسا چراغ میرے ہاتھ میں دے دیا کہ زندگی کے جس معاملہ کی طرف نظر ڈالتا ہوں حقیقت اس طرح برملا دکھائی دیتی ہے کہ گویا اس پر پردہ نہیں ہے- انگریزی میں ایسی کنجی کو شاہِ کلید (Master Key) کہتے ہیں جس سے ہر قفل کھل جائے- سو میرے لیے یہ قرآن مجید شاہِ کلید ہے- مسائلِ حیات کے جس قفل پر اسے لگاتا ہوں، کھل جاتا ہے- جس خدا نے یہ کتاب بخشی ہے، اس کا شکر ادا کرنے سے میری زبان عاجز ہے
مسلمان صدیوں تک قلم اور تلوار کے ساتھ فرماں روائی کرتے کرتے آخرکار تھک گئے، ان کی روح جہاد سرد پڑ گئی، قوت اجتہاد شل ہوگئی، جس کتاب نے ان کو علم کی روشنی اور عمل کی طاقت بخشی تھی اس کو انہوں نے محض ایک متبرک یادگار بنا کر غلافوں میں لپیٹ دیا، جس ہادی اعظمﷺ کی سنت نے ان کی تہذیب کو ایک مکمل فکری و عملی نظام کی صورت بخشی تھی ، اس کی پیروی کو انہوں نے چھوڑ دیا، جس کی وجہ سے مسلمان امامت کے منصب سے معزول ہوگئے۔ (تنقیحات)
اقامت دین، نفاذ شریعت اور اجرائے حدود اللہ کے لیے حکومت چاہنا اورا سکے حصول کی کوشش کرنا نہ صرف جائز بلکہ مطلوب و مندوب ہے اور وہ لوگ غلطی پر ہیں جو اسے دنیا پرستی یا دنیا طلبی سے تعبیر کرتے ہیں۔ (اسلامی ریاست)
جاہلیت کے زمانے میں میں نے بہت کچھ پڑھا ہے۔ قدیم و جدید فلسفہ، سائنس، معاشیات، سیاسیات وغیرہ پر اچھی خاصی ایک لائبریری دماغ میں اتار چکا ہوں، مگر جب آنکھ کھول کر قرآن کو پڑھا تو بخدا یوں محسوس ہوا کہ جو کچھ پڑھا تھا سب ہیچ تھا- علم کی جڑ تو اب ہاتھ آئی ہے۔
کانٹ، ہیگل، نٹشے، مارکس اور دنیا کے تمام بڑے بڑے مفکرین اب مجھے بچے نظر آتے ہیں- بے چاروں پر ترس آتا ہے کہ ساری عمر جن گتھیوں کو سلجھاتے رہے اور جن مسائل پر بڑی بڑی کتابیں تصنیف کر ڈالیں، پھر بھی حل نہ کر سکے، ان کو اس کتاب نے ایک دو فقروں میں حل کرکے رکھ دیا- میری محسن بس یہی کتاب ہے- اس نے مجھے بدل کر رکھ دیا- حیوان سے انسان بنا دیا- تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئی- ایسا چراغ میرے ہاتھ میں دے دیا کہ زندگی کے جس معاملہ کی طرف نظر ڈالتا ہوں حقیقت اس طرح برملا دکھائی دیتی ہے کہ گویا اس پر پردہ نہیں ہے- انگریزی میں ایسی کنجی کو شاہِ کلید (Master Key) کہتے ہیں جس سے ہر قفل کھل جائے- سو میرے لیے یہ قرآن مجید شاہِ کلید ہے- مسائلِ حیات کے جس قفل پر اسے لگاتا ہوں، کھل جاتا ہے- جس خدا نے یہ کتاب بخشی ہے، اس کا شکر ادا کرنے سے میری زبان عاجز ہے















