Skip to main content
slide 3
slider 2
Slider 1

جماعت اسلامی

سب سے منفرد کیوں ہے ؟

نظریاتی تحریک

نظریاتی تحریک

جماعت اسلامی اقامت دین کی تحریک ہے۔ اس کی بنیاد مفکر اسلام سید ابوالاعلی مودودیؒ نے 26 اگست 1941ء کو لاہور میں رکھی تھی۔ 73 افراد اور قلیل سرمائے سے آغاز کرنے والا قافلہ آج لاکھوں میں ہے۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اس کے اثرات محسوس کی جاتے ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اسلامی تحریکوں نے سید مودودیؒ کی فکر سے فائدہ اٹھایا ہے۔

اسلام کو ایک مکمل ضابطہ حیات کے طور پر اپنانے کے لیے جماعت اسلامی لوگوں کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرتی ہے تاکہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں اسلامی تعلیمات کی پیروی کی اہمیت ان پر واضح ہو سکے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے مسلمانوں کو دیے گئے اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی باکردار اور باصلاحیت افراد کی تیاری کے لیے مسلسل کوشاں ہے، جو نہ صرف ذمہ دار شہری ہوں، بلکہ صالحیت اور صلاحیت سے متصف ہوں، اور ملک میں جمہوری سیاسی نظام کے فروغ، عادلانہ معاشی نظام، انسانی حقوق کے تحفظ اور پاکستانی شہریوں کو مذہب و مسلک اور زبان و علاقے کی تفریق سے بالاتر ہو کر سہولیات کی فراہمی پر یقین رکھتے ہوں۔

پاکستان میں اسلامی نظام کی جدوجہد، قرارداد مقاصد کی منظوری، ختم نبوت کی تحریک، آئین پاکستان کی تیاری و منظوری، اتحاد امت اور خدمت خلق کے حوالے سے جماعت اسلامی کی خدمات نمایاں ہیں، جس کا سب اعتراف کرتے ہیں۔ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت، اسلامی اقدار کی ترویج اور اسلامی نظام حیات کے نفاذاور پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد میں جماعت اسلامی کا کردار نمایاں رہا ہے۔

Image
ideological movement
عالمی اثرات

عالمی اثرات

مفکر اسلام سید ابوالاعلی مودودیؒ نے اقامت دین اور اسلام کے بطور ایک مکمل ضابطہ حیات کے نظریہ دیا۔ انھوں نے غلبہ دین اور اسلامی نظام کے نفاذ کی جو فکر لٹریچر اور عملی جدوجہد کی صورت میں پیش کی، اس نے نہ صرف برصغیر پاک و ہند، بنگلہ دیش، کشمیر اور سری لنکا کے مسلمانوں کو متاثر کیا اور ان کی زندگیوں کا رخ بدل ڈالا، بلکہ اس فکر کے عالمگیر اثرات مرتب ہوئے۔ ترکی سے مصر تک، ایشیا سے افریقہ اور عالم عرب سے عالم مغرب تک دنیا کا کوئی کونہ ایسا نہیں جہاں تک اس فکر کے اثرات نہ پہنچے ہوں۔ اسلامی تحریکات اور مسلمانوں نے دنیا بھر میں اس نظریہ و فکر سے استفادہ کیا۔ اس سے نہ صرف لاکھوں لوگوں کی زندگیاں تبدیل ہوئیں بلکہ اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد بھی جس کے اثرات آج مختلف ممالک میں دیکھے جا رہے ہیں۔ جماعت اسلامی عالمی سطح پر مسلمانوں کے درمیان برادرانہ تعلقات کی حامی ہے، ان کی مضبوطی اور بڑھوتری کی خواہاں ہے، جبکہ دنیا کے تمام ممالک سے باہمی عزت، برابری اور انصاف کی بنیاد پر تعلقات کے قیام کی خواہاں ہے۔

Image
global influnces
جمہوری اقدار

جمہوری اقدار

جماعت اسلامی آئینی و جمہوری ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے انقلاب امامت پر یقین رکھتی ہے، اس کے لیے جماعت کے اندر مثالی جمہوریت و شورائیت کا نظام موجود ہے، جس میں مرکزی امیر سے یونین کونسل کے امیر تک انتخابی عمل سے گزرتے ہیں، اور ارکان جماعت اپنی آزادانہ رائے کا استعمال کرتے ہوئے ہر سطح کا امیر کا انتخاب عمل میں لاتے ہیں۔ اس تناظر میں جماعت اسلامی کو صحیح معنوں میں ملک کی واحد جمہوری پارٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

جماعت اسلامی میں مرکزی امیر کی مدت پانچ سال، صوبائی امیر کی تین اور ضلعی امیر کی دو سال ہے۔ اس کے ساتھ ارکان جماعت مرکزی و صوبائی اور ضلع و تحصیل کی مجالس شوری کا بھی اپنے ووٹ کے ذریعے سے انتخاب کرتے ہیں۔ شوری کے مشورے سے جماعت کی پالیسی بنائی جاتی ہے اور نظام چلایا جاتا ہے۔ امیر اور ارکان شوری کاانتخاب کرتے وقت صالحیت، صلاحیت، کارکردگی، امانت و دیانت اور تنظیمی وابستگی اور امور جماعت کو چلانے کی اہلیت کا خیال رکھا جاتا ہے۔ کسی با اثر خاندان یہاں تک کہ امیر کے خاندان سے وابستگی کسی منصب یا ذمہ داری کے لیے کوئی معیاراور تقاضا نہیں ہے۔

Image
democratic values
غیر موروثی سیاست

غیر موروثی سیاست

جماعت اسلامی کا یہ امتیاز ہے کہ اس میں کسی خاندان، افراد یاکسی گروہ کی اجارہ داری نہیں ہے۔ اس کی بنیاد شورائیت پر رکھی گئی ہے، جمہوری طریقے سے ہر سطح کی قیادت اور مجالس شوری کا انتخاب عمل میں آتا ہے، اور مشورے سے نظام چلایا جاتا ہے۔ یہاں کسی کو کسی سطح کے امیر کے خاندان کا فرد ہونے کی وجہ سے منصب پیش نہیں کیا جاتا ہے، بلکہ اراکین آزاد مرضی سے اپنی قیادت کا انتخاب کرتے ہیں جس میں للہیت، تقوی اور صالحیت و صلاحیت کو پیش نظر رکھا جاتا ہے۔

جماعت اسلامی کے بانی امیر سید ابوالاعلی مودودیؒ نے 1941ء سے 1972ء تک امارت کی ذمہ داری نبھائی۔ میاں طفیل محمدؒ 1987ء، قاضی حسین احمدؒ 2009ء، سید منور حسن 2014ء تک امیر رہے، اس کے بعد سے اب تک سراج الحق امارت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ پانچوں امرا ء کا آپس میں خاندانی، زبانی یا علاقائی، کسی سطح کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ سید ابوالاعلی مودودیؒ کا تعلق حیدرآباد دکن سے تھے، اردو زبان بولنے والے تھے۔ میاں طفیل محمدؒ کپورتھلہ سے تھے اور مادری زبان پنجابی تھی۔ قاضی حسین احمدؒ کا تعلق نوشہرہ سے تھا، پشتو مادری زبان تھے۔ سید منور حسن دہلی میں پیدا ہوئے، اردو زبان بولنے والے تھے، جبکہ موجود امیر سراج الحق کا تعلق دیر سے ہے، اور پشتو ان کی مادری زبان ہے۔

جماعت اسلامی کا یہ امتیاز ہے کہ اس میں کوئی بھی اپنی صلاحیت اور تنظیم سے وابستگی کی بنیاد پر کسی بھی ذمہ داری پر فائز ہو سکتا ہے۔

Image
​​Non-hereditary leadership
کرپشن سے پاک

کرپشن سے پاک

جماعت اسلامی کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اپنے پرائے سب اس پراعتماد کرتے ہیں اور اپنی امانتیں جماعت کے حوالے کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی جہاں کردار سازی پر یقین رکھتی ہیں، وہیں اس کے اندر احتساب کا بھی ایک نظام موجود ہے، جو خودکار طریقے سے حرکت میں آتا ہے، اور کہیں خرابی کی صورت میں اصلاح احوال کا فریضہ انجام دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جماعت کے اندر بھی اور باہر جہاں بھی امانتیں جماعت کے وابستگان کے حوالے کی جائیں، وہ امانت و دیانت کی مثال قائم کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے ایک ہزار سے زائد وابستگان نے سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں اور بلدیاتی اداروں میں خدمات انجام دی ہیں۔ صوبائی وزارتوں اور ضلعی نظامتوں میں نہ صرف ان کی کارکردگی مثالی رہی ہے، بلکہ قوم کی امانتوں کی رکھوالی اور ان کے درست استعمال میں انھوں نے ایک معیار قائم کیا ہے، جس کی مخالفین بھی مثال اور گواہی دیتے ہیں۔اربوں روپے کا بجٹ ان کی صوابدید پر رہامگر کوئی مخالف بھی ان پر ایک پائی کی کرپشن کا الزام نہیں لگا پایا۔ الحمدللہ جماعت اسلامی کے وابستگان ہمیشہ کرپشن اور لوٹ مار کی سیاست سے دور رہے ہیں۔ ان کا نام کسی پانامہ اور دبئی لیکس میں نہیں ہے، نہ ہی ہمیشہ پلاٹ لینے والوں اور قرض معاف کروانے والوں کی کسی فہرست میں ان کا نام آتاہے۔

Image
corruption free
Demoratic pakistan
  • اسلام، آئین،جمہوریت اور سِول حکومت کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ کو بالادست بنایا جائے گا۔
  • پارلیمنٹیرینز /قانون سازوں (Legislators)کی استعداد کار بڑھانے (Capacity Building) کے لیے ایک ’’تربیتی اکیڈمی‘‘ قائم کی جائے گی۔
  • تمام بین الاقوامی معاہدوں (بشمول تزویراتی ،تجارتی اور تعلیمی وغیرہ) کی حتمی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
  • الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتظامی ،مالی اورعدالتی خودمختاری دی جائے گی۔
  • متناسب نمائندگی کا طریقِ انتخاب اپنانے کے لیے قومی سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
  • قومی اسمبلی ، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی اہلیت ،دیانت اور شہرت جانچنے کے لیے ایک آزاد ،غیر جانبدار اور خودمختار کمیشن تشکیل دیا جائے گاجو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کےنفاذ کو یقینی بنائے گا۔
  • قومی مالیاتی کمیشن وفاق اور صوبوں میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر نظرثانی کرے گا۔
  • بلدیاتی انتخابات اور مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لئے سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے آئین میں ایک نیاباب اورشیڈول شامل کیا جائے گا۔
  • بلدیاتی اداروں کو مالی اور انتظامی خود مختاری دینے کے لیے قومی و صوبائی مالیاتی کمیشن کے ذریعے مقامی حکومتوں کو مالیاتی اختیارات منتقل کئے جائیں گے۔
  • میڈیا کوناجائز حکومتی اور غیر حکومتی دباؤ سے آزاد رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔
  • میڈیا کو اسلامی تہذیب وثقافت کا علمبرداربنانے کے لئےترغیب دی جائے گی۔
  • اُردو کو سرکاری زبان اوربنیادی تعلیم کا ذریعہ بنایا جائےگا۔
Strong economy and governance
  • سیاسی جماعتوں ، ماہرین معاشیات اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ’’میثاقِ معیشت ‘‘تیار کیا جائے گا۔
  • سودی معیشت اور سُودی بنکاری کا خاتمہ کیا جائے گا۔
  • ناجائز منافع خور مافیا ز اور کارٹیلزکا خاتمہ کر کے اشیائے خور و نوش اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام لایا جائے گا۔
  • بلاواسطہ (Direct) اور بالواسطہ (Indirect)ٹیکسوں کا منصفانہ فارمولہ بنایا جائے گا۔
  • جنرل سیلز ٹیکس کو 5 فیصد سے کم کیا جائے گا۔
  • اندرون و بیرون ملک سے ’’ترسیلاتِ زر پر بنک فیس‘‘ کم کی جائے گی۔
  • عالمی بنک ،عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اوراندرونی و بیرونی قرضوں سے نجات کے لئے جامع حکمت عملی تیار کی جائے گی۔
  • سٹیٹ بنک آف پاکستان ایکٹ پرنظرثانی کر کے ’’گورنربنک دولت پاکستان‘‘ کو پارلیمنٹ اور حکومت کے سامنے جوابدہ بنایاجائے گا۔
  • زرعی ٹیکس بتدریج نافذ کیا جائے گا جبکہ ای آبیانہ اورای مالیہ سکیموں کا اِجرا کیا جائے گا۔
  • غیر ترقیاتی اخراجات میں 30فیصد کمی کی جائے گی۔سرکاری اداروں میں اسراف کا خاتمہ اور سادگی وقناعت کی روش اختیارکی جائے گی۔
  • قومی اداروں کی فروخت یانج کاری کے بجائے اُنہیں منافع بخش ادارےبنانے کے لیے اہل انتظامیہ کا تقرر کیا جائے گا۔
  • حاضر اور سابق صدور، وزرائے اعظم ، وزرائے اعلیٰ ،وفاقی و صوبائی وزراء،سپیکر قومی و صوبائی اسمبلی ، چیئرمین سینیٹ ، وفاقی و صوبائی وزرائے کرام ،چیف جسٹس ، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے حاضر سروس ججوں، اعلیٰ سول اور فوجی افسران کو قیمتی لگژری سرکاری گاڑیوں اور مفت پٹرول کی سہولت ختم کی جائے گی۔
  • سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور ما لدار ترین اشرافیہ کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کر کے 200 ارب روپے سالانہ بچائے جائیں گے۔
  • آئین کے مطابق بلاامتیاز اور بے لاگ احتساب کے لیےمؤثر احتسابی نظام قائم کیا جائے گا۔
  • ’’احتسابی نظام ‘‘ تشکیل دیاجائے گا تاکہ رشوت ، کمیشن اور کک بیکس سمیت ہر قسم کی بدعنوانی کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے۔
  • قومی احتساب بیورو (نیب)اور ایف آئی اے کا سربراہ اُسے مقرر کیا جائے گا جس کی قابلیت ،اہلیت اور امانت و دیانت مسلمہ ہو۔
  • نیب ،ایف آئی اےسمیت تمام تفتیشی اداروں کی تنظیم نو کی جائے گی اور اس میں سیاسی مداخلت اور انتقامی کارروائیوں پر پابندی عائد کی جائے گی۔
  • بدعنوان عناصر کو شریعت کے مطابق موت اورعمر قید سمیت سخت سزا ئیں دی جائیں گی۔ پلی بارگین کو ختم کیا جائے گا۔
  • بجلی اورگیس کے رائج الوقت ظالمانہ سلیب ریٹ ختم کریں گے۔
  • واپڈااور کراچی الیکٹرک کی تنظیم نو کی جائے گی اور بجلی کی قیمت میں ناروااضافہ سے روکا جائے گا۔
  • ہائیڈروپاور ،شمسی توانائی کے پینل اور ونڈ ٹربائن کی تیاری میں خود کفالت حاصل کے لیےصنعت کاروں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے گی۔
  • سیاحتی مقامات کو آلودگی سے پاک رکھنے، سیکورٹی اورمناسب قیمتوں کے تعین و کنٹرول کا نظام قائم کیا جائے گا۔
  • سیاحت کے فروغ کے لیے شاہراہیں اور رابطہ سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔
  • نئے جنگلات لگانے کے لیے بڑے پیمانے پر شجرکاری مہمات چلائی جائیں گی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قوانین پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
  • سرکاری اداروں کے مکمل ریکارڈ کو دورِحاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈیجٹلائز کیا جائے گا۔
  • ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence)کی تعلیم کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
Prosperous province
  • صوبوں کے قدرتی وسائل پر پہلا حق صوبوں کا ہوگا۔
  • پورے ملک میں غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔
  • ’’حقوق دو گوادر کو‘‘تحریک اور حکومت بلوچستان کے درمیان تحریری معاہدےپر عمل درآمد کروایا جائے گا۔
  • ناراض بلوچ قبائل کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں گے اور انہیں قومی دھارے میں شامل کر کےاحترام دیا جائے گا۔
  • قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں دہشت گردی سے متاثرہ صوبہ خیبرپختونخوا کا حصہ بڑھایا جائے گا۔
  • سابقہ فاٹاکے ضم شدہ اضلاع کو’’خصوصی ترقیاتی پیکج‘‘ کے ذریعے ترقی یافتہ اضلاع کے برابر لایا جائے گا۔
  • صوبائی سطح پر ’’رئیل اسٹیٹ اتھارٹی‘‘قائم کی جائے گی اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور اسکیموں کے متاثرین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔
  • تمام شہروں سےکچرا کنڈی کو ٹھکانے لگانےکے لیے ’’ویسٹ منیجمنٹ اتھارٹی‘‘ قائم کی جائے گی۔
  • خوشحال کراچی کے لیے جامع ترقیاتی منصوبہ پیش کیا جائے گا۔
  • جماعت اسلامی کی’’حقوق دو کراچی کو ‘‘تحریک اور حکومت سندھ کے مابین معاہدے پر عمل درآمد کروایا جائے گا۔
  • صوبہ بہاول پور بحال کیا جائے گا۔
  • جنوبی پنجاب کو انتظامی بنیاد پر الگ صوبہ بنایا جائے گا اور ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جائے گا۔
Demoratic pakistan
  • اسلام، آئین،جمہوریت اور سِول حکومت کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ کو بالادست بنایا جائے گا۔
  • پارلیمنٹیرینز /قانون سازوں (Legislators)کی استعداد کار بڑھانے (Capacity Building) کے لیے ایک ’’تربیتی اکیڈمی‘‘ قائم کی جائے گی۔
  • تمام بین الاقوامی معاہدوں (بشمول تزویراتی ،تجارتی اور تعلیمی وغیرہ) کی حتمی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
  • الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتظامی ،مالی اورعدالتی خودمختاری دی جائے گی۔
  • متناسب نمائندگی کا طریقِ انتخاب اپنانے کے لیے قومی سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
  • قومی اسمبلی ، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی اہلیت ،دیانت اور شہرت جانچنے کے لیے ایک آزاد ،غیر جانبدار اور خودمختار کمیشن تشکیل دیا جائے گاجو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کےنفاذ کو یقینی بنائے گا۔
  • قومی مالیاتی کمیشن وفاق اور صوبوں میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر نظرثانی کرے گا۔
  • بلدیاتی انتخابات اور مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لئے سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے آئین میں ایک نیاباب اورشیڈول شامل کیا جائے گا۔
  • بلدیاتی اداروں کو مالی اور انتظامی خود مختاری دینے کے لیے قومی و صوبائی مالیاتی کمیشن کے ذریعے مقامی حکومتوں کو مالیاتی اختیارات منتقل کئے جائیں گے۔
  • میڈیا کوناجائز حکومتی اور غیر حکومتی دباؤ سے آزاد رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔
  • میڈیا کو اسلامی تہذیب وثقافت کا علمبرداربنانے کے لئےترغیب دی جائے گی۔
  • اُردو کو سرکاری زبان اوربنیادی تعلیم کا ذریعہ بنایا جائےگا۔
Strong economy and governance
  • سیاسی جماعتوں ، ماہرین معاشیات اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ’’میثاقِ معیشت ‘‘تیار کیا جائے گا۔
  • سودی معیشت اور سُودی بنکاری کا خاتمہ کیا جائے گا۔
  • ناجائز منافع خور مافیا ز اور کارٹیلزکا خاتمہ کر کے اشیائے خور و نوش اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام لایا جائے گا۔
  • بلاواسطہ (Direct) اور بالواسطہ (Indirect)ٹیکسوں کا منصفانہ فارمولہ بنایا جائے گا۔
  • جنرل سیلز ٹیکس کو 5 فیصد سے کم کیا جائے گا۔
  • اندرون و بیرون ملک سے ’’ترسیلاتِ زر پر بنک فیس‘‘ کم کی جائے گی۔
  • عالمی بنک ،عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اوراندرونی و بیرونی قرضوں سے نجات کے لئے جامع حکمت عملی تیار کی جائے گی۔
  • سٹیٹ بنک آف پاکستان ایکٹ پرنظرثانی کر کے ’’گورنربنک دولت پاکستان‘‘ کو پارلیمنٹ اور حکومت کے سامنے جوابدہ بنایاجائے گا۔
  • زرعی ٹیکس بتدریج نافذ کیا جائے گا جبکہ ای آبیانہ اورای مالیہ سکیموں کا اِجرا کیا جائے گا۔
  • غیر ترقیاتی اخراجات میں 30فیصد کمی کی جائے گی۔سرکاری اداروں میں اسراف کا خاتمہ اور سادگی وقناعت کی روش اختیارکی جائے گی۔
  • قومی اداروں کی فروخت یانج کاری کے بجائے اُنہیں منافع بخش ادارےبنانے کے لیے اہل انتظامیہ کا تقرر کیا جائے گا۔
  • حاضر اور سابق صدور، وزرائے اعظم ، وزرائے اعلیٰ ،وفاقی و صوبائی وزراء،سپیکر قومی و صوبائی اسمبلی ، چیئرمین سینیٹ ، وفاقی و صوبائی وزرائے کرام ،چیف جسٹس ، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے حاضر سروس ججوں، اعلیٰ سول اور فوجی افسران کو قیمتی لگژری سرکاری گاڑیوں اور مفت پٹرول کی سہولت ختم کی جائے گی۔
  • سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور ما لدار ترین اشرافیہ کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کر کے 200 ارب روپے سالانہ بچائے جائیں گے۔
  • آئین کے مطابق بلاامتیاز اور بے لاگ احتساب کے لیےمؤثر احتسابی نظام قائم کیا جائے گا۔
  • ’’احتسابی نظام ‘‘ تشکیل دیاجائے گا تاکہ رشوت ، کمیشن اور کک بیکس سمیت ہر قسم کی بدعنوانی کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے۔
  • قومی احتساب بیورو (نیب)اور ایف آئی اے کا سربراہ اُسے مقرر کیا جائے گا جس کی قابلیت ،اہلیت اور امانت و دیانت مسلمہ ہو۔
  • نیب ،ایف آئی اےسمیت تمام تفتیشی اداروں کی تنظیم نو کی جائے گی اور اس میں سیاسی مداخلت اور انتقامی کارروائیوں پر پابندی عائد کی جائے گی۔
  • بدعنوان عناصر کو شریعت کے مطابق موت اورعمر قید سمیت سخت سزا ئیں دی جائیں گی۔ پلی بارگین کو ختم کیا جائے گا۔
  • بجلی اورگیس کے رائج الوقت ظالمانہ سلیب ریٹ ختم کریں گے۔
  • واپڈااور کراچی الیکٹرک کی تنظیم نو کی جائے گی اور بجلی کی قیمت میں ناروااضافہ سے روکا جائے گا۔
  • ہائیڈروپاور ،شمسی توانائی کے پینل اور ونڈ ٹربائن کی تیاری میں خود کفالت حاصل کے لیےصنعت کاروں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے گی۔
  • سیاحتی مقامات کو آلودگی سے پاک رکھنے، سیکورٹی اورمناسب قیمتوں کے تعین و کنٹرول کا نظام قائم کیا جائے گا۔
  • سیاحت کے فروغ کے لیے شاہراہیں اور رابطہ سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔
  • نئے جنگلات لگانے کے لیے بڑے پیمانے پر شجرکاری مہمات چلائی جائیں گی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قوانین پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
  • سرکاری اداروں کے مکمل ریکارڈ کو دورِحاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈیجٹلائز کیا جائے گا۔
  • ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence)کی تعلیم کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
Prosperous province
  • صوبوں کے قدرتی وسائل پر پہلا حق صوبوں کا ہوگا۔
  • پورے ملک میں غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔
  • ’’حقوق دو گوادر کو‘‘تحریک اور حکومت بلوچستان کے درمیان تحریری معاہدےپر عمل درآمد کروایا جائے گا۔
  • ناراض بلوچ قبائل کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں گے اور انہیں قومی دھارے میں شامل کر کےاحترام دیا جائے گا۔
  • قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں دہشت گردی سے متاثرہ صوبہ خیبرپختونخوا کا حصہ بڑھایا جائے گا۔
  • سابقہ فاٹاکے ضم شدہ اضلاع کو’’خصوصی ترقیاتی پیکج‘‘ کے ذریعے ترقی یافتہ اضلاع کے برابر لایا جائے گا۔
  • صوبائی سطح پر ’’رئیل اسٹیٹ اتھارٹی‘‘قائم کی جائے گی اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور اسکیموں کے متاثرین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔
  • تمام شہروں سےکچرا کنڈی کو ٹھکانے لگانےکے لیے ’’ویسٹ منیجمنٹ اتھارٹی‘‘ قائم کی جائے گی۔
  • خوشحال کراچی کے لیے جامع ترقیاتی منصوبہ پیش کیا جائے گا۔
  • جماعت اسلامی کی’’حقوق دو کراچی کو ‘‘تحریک اور حکومت سندھ کے مابین معاہدے پر عمل درآمد کروایا جائے گا۔
  • صوبہ بہاول پور بحال کیا جائے گا۔
  • جنوبی پنجاب کو انتظامی بنیاد پر الگ صوبہ بنایا جائے گا اور ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جائے گا۔
No front page content has been created yet.
Follow the User Guide to start building your site.

جماعت اسلامی کے ممبر بنیں

خوشحال پاکستان کے لیے

ممبر بنیں

اقتباس

مسلمان صدیوں تک قلم اور تلوار کے ساتھ فرماں روائی کرتے کرتے آخرکار تھک گئے، ان کی روح جہاد سرد پڑ گئی، قوت اجتہاد شل ہوگئی، جس کتاب نے ان کو علم کی روشنی اور عمل کی طاقت بخشی تھی اس کو انہوں نے محض ایک متبرک یادگار بنا کر غلافوں میں لپیٹ دیا، جس ہادی اعظمﷺ کی سنت نے ان کی تہذیب کو ایک مکمل فکری و عملی نظام کی صورت بخشی تھی ، اس کی پیروی کو انہوں نے چھوڑ دیا، جس کی وجہ سے مسلمان امامت کے منصب سے معزول ہوگئے۔ (تنقیحات)

اقامت دین، نفاذ شریعت اور اجرائے حدود اللہ کے لیے حکومت چاہنا اورا سکے حصول کی کوشش کرنا نہ صرف جائز بلکہ مطلوب و مندوب ہے اور وہ لوگ غلطی پر ہیں جو اسے دنیا پرستی یا دنیا طلبی سے تعبیر کرتے ہیں۔ (اسلامی ریاست)

جاہلیت کے زمانے میں میں نے بہت کچھ پڑھا ہے۔ قدیم و جدید فلسفہ، سائنس، معاشیات، سیاسیات وغیرہ پر اچھی خاصی ایک لائبریری دماغ میں اتار چکا ہوں، مگر جب آنکھ کھول کر قرآن کو پڑھا تو بخدا یوں محسوس ہوا کہ جو کچھ پڑھا تھا سب ہیچ تھا- علم کی جڑ تو اب ہاتھ آئی ہے۔

کانٹ، ہیگل، نٹشے، مارکس اور دنیا کے تمام بڑے بڑے مفکرین اب مجھے بچے نظر آتے ہیں- بے چاروں پر ترس آتا ہے کہ ساری عمر جن گتھیوں کو سلجھاتے رہے اور جن مسائل پر بڑی بڑی کتابیں تصنیف کر ڈالیں، پھر بھی حل نہ کر سکے، ان کو اس کتاب نے ایک دو فقروں میں حل کرکے رکھ دیا- میری محسن بس یہی کتاب ہے- اس نے مجھے بدل کر رکھ دیا- حیوان سے انسان بنا دیا- تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئی- ایسا چراغ میرے ہاتھ میں دے دیا کہ زندگی کے جس معاملہ کی طرف نظر ڈالتا ہوں حقیقت اس طرح برملا دکھائی دیتی ہے کہ گویا اس پر پردہ نہیں ہے- انگریزی میں ایسی کنجی کو شاہِ کلید (Master Key) کہتے ہیں جس سے ہر قفل کھل جائے- سو میرے لیے یہ قرآن مجید شاہِ کلید ہے- مسائلِ حیات کے جس قفل پر اسے لگاتا ہوں، کھل جاتا ہے- جس خدا نے یہ کتاب بخشی ہے، اس کا شکر ادا کرنے سے میری زبان عاجز ہے

روزانہ حدیث

ترجمہ :  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کو ایک دعا حاصل ہوتی ہے (جو قبول کی جاتی ہے) اور میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی دعا کو آخرت میں اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ رکھوں۔ 

(صحیح بخاری، ۶۳۰۴)

ترجمہ :  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی موت کے لیے کسی زمین کا فیصلہ کر دیتا ہے تو وہاں اس کی کوئی حاجت پیدا کر دیتا ہے۔ 

روزانہ قرآن

 وَاِذۡ اَخَذۡنَا مِيۡثَاقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَکُمُ الطُّوۡرَ ؕ خُذُوۡا مَآ اٰتَيۡنٰکُمۡ بِقُوَّةٍ وَّاسۡمَعُوۡا ‌ ؕ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا  وَاُشۡرِبُوۡا فِىۡ قُلُوۡبِهِمُ الۡعِجۡلَ بِکُفۡرِهِمۡ ‌ؕ قُلۡ بِئۡسَمَا يَاۡمُرُکُمۡ بِهٖۤ اِيۡمَانُكُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿۹۳﴾

ترجمہ :    پھر ذرا اُس میثاق کو یاد کرو، جو طُور کو تمہارے اوپر اٹھا کر ہم نے تم سے لیا تھا ہم نے تاکید کی تھی کہ جو ہدایات ہم دے رہے ہیں، ان کی سختی کے ساتھ پابندی کرو اور کان لگا کر سنو تمہارے اسلاف نے کہا کہ ہم نے سن لیا، مگر مانیں گے نہیں اور ان کی باطل پرستی کا یہ حال تھا کہ دلوں میں ان کے بچھڑا ہی بسا ہوا تھا کہو: اگر تم مومن ہو، تو عجیب ایمان ہے، جو ایسی بری حرکات کا تمہیں حکم دیتا ہے ﴿۹۳﴾  

ترجمہ :  ہاں، اللہ اس سے ہرگز نہیں شرماتا کہ مچھر یا اس سے بھی حقیر تر کسی چیز کی تمثیلیں دے جو لوگ حق بات کو قبول کرنے والے ہیں، وہ انہی تمثیلوں کو دیکھ کر جان لیتے ہیں کہ یہ حق ہے جو ان کے رب ہی کی طرف سے آیا ہے، اور جو ماننے والے نہیں ہیں، وہ انہیں سن کر کہنے لگتے ہیں کہ ایسی تمثیلوں سے اللہ کو کیا سروکار؟ اس طرح اللہ ایک ہی بات سے بہتوں کو گمراہی میں مبتلا کر دیتا ہے اور بہتوں کو راہ راست دکھا دیتا ہے اور گمراہی میں وہ انہی کو مبتلا کرتا ہے، جو فاسق ہیں ﴿۲۶﴾  

ووٹر بنیے

اس ملک میں حقیقی تبدیلی کے لیے

جماعت اسلامی کے ووٹر بنیں

ڈیجیٹل لائبریری

  • Halat e hazira
  • Jadd o manzil
  • Kitab ul astaghfar